Sunday, April 26, 2020

سردی اور گرمی کی حقیقت



🖋 ⁦بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


*سردی اور گرمی کی حقیقت*

سائنسی طور پر سرد موسم کی کوئی بھی وجہ بیان کی جاتی ہو لیکن احادیثِ طیّبہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سردی کی حقیقت یہ ہے کہ یہ جہنّم کے سانس لینے کی وجہ سے ہوتی ہے ، چنانچہ حدیث ملاحظہ فرمائیں:
حضرت ابوہریرہؓ نبی کریمﷺکا اِرشاد نقل فرماتے ہیں :
”قَالَتِ النَّارُ:رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأْذَنْ لِي أَتَنَفَّسْ، فَاَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ بَرْدٍ، أَوْ زَمْهَرِيرٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ، وَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ حَرٍّ أَوْ حَرُورٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ“
ترجمہ: جہنم نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ اے میرے پروردگار!میرا بعض حصہ بعض کو کھارہا ہے،پس مجھے سانس لینے کی اِجازت مَرحمت فرمائیے ، اللہ تعالیٰ نے اُسے دو سانس لینے کی اِجازت دیدی،ایک سانس سردی میں اور دوسری گرمی میں،پس تم لوگ جو سردی کی ٹھنڈک محسوس کرتے ہو تو وہ جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے اور جو گرمی کی تپش محسوس کرتے ہو وہ بھی جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے۔(مسلم:617)
حدیثِ مذکور سے معلوم ہوا کہ سردی اور گرمی کی اصل وجہ جہنّم کا سانس لینا ہے ، اِسی کی وجہ سے سردی اور گرمی کا آنا جانا ہوتا ہے ، پس موسم کی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہیئے کہ ہم لوگ موسمِ سرما میں سردی سے اور گرما میں گرمی سے بچنے کے لئےجس طرح مختلف اسباب اور وسائل اختیار کرتے ہیں اور ان اقدامات پر ہزاروں روپیہ خرچ کرتے ہیں،اسی طرح ہمیں چاہئے کہ آخرت میں شدت کی سردی اور گرمی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے جہنم سے بچنے کے اسباب اختیار کریں

No comments:

Post a Comment