Sunday, April 26, 2020

اللہ تعالی مصائب اور آزمائشیں کیوں بھیجتا ہے ؟



💫  *اللہ تعالی مصائب اور آزمائشیں کیوں بھیجتا ہے ؟* 💫

  وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ( السجدة: 21)

👈  ترجمہ: اور اس بڑے عذاب سے پہلے بھی ہم انہیں کم درجے کے عذاب کا مزہ بھی ضرور چکھائیں گے،شاید یہ باز آجائیں۔

🌷  فائدہ: یعنی آخرت کے بڑے عذاب سے پہلے اسی دنیا میں انسان  کو چھوٹی چھوٹی مصیبتیں اس لیے پیش آتی ہیں کہ وہ اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرکے اپنے گناہوں سے باز آجائے ۔ سبق یہ دیا گیا ہے کہ دنیا میں پیش آنے والی مصیبتوں کے وقت اللہ تعالیٰ سے رجوع کرکے اپنے گناہوں سے توبہ کرنی چاہیےاوراپنےطرز عمل کی اصلاح کرنی چاہیے

پھر قرآن مجید میں ہے :

👈  ترجمہ : : ہم نے ان سب کو ان کے گناہوں کی وجہ سےپکڑمیں لیا ،چناں چہ ان میں سے کچھ وہ تھے جن پر ہم نےپتھراؤ کرنے والی ہَوا بھیجی،اور کچھ وہ تھے جن کو ایک چنگھاڑ نے آپکڑا ،اور کچھ وہ تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا،اور کچھ وہ جنہیں ہم نے پانی میں غرق کردیا ۔ اور اللہ ایسا نہیں تھا کہ ان پر ظلم کرتا ،لیکن یہ لوگ خود اپنی جانوں پر ظلم کیا کرتے تھے۔  (العنكبوت: 40)

🌷  فائدہ:مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی ایسا نہیں ہےکہ ان لوگوں کو بے قصور وبلا گناہ ہی عذاب دیتا ،بلکہ ان لوگوں نے گناہوں کا ارتکاب کرکےخود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیاتھا اور عذاب ِالٰہی کےمستحق ہوئے تھے (تفسير الجلالين ص: 526)

قرآن کریم میں ایک اور جگہ ارشاد ہے :

👈  ترجمہ: کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ وہ ہر سال ایک دو مرتبہ کسی آزمائش میں مبتلا ہوتے ہیں ،پھر بھی وہ نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ کوئی سبق حاصل کرتے ہیں ؟
(التوبة: 126)

پھر قرآن مجید میں فرمایا :

👈  ترجمہ: لوگوں نے اپنے ہاتھوں جو کمائی کی اس کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد پھیلا،تاکہ انہوں نے جو کام کیے ہیں اللہ تعالیٰ ان میں سے کچھ کا مزہ انہیں چکھائے ، شاید وہ باز آجائیں۔ ( الروم: 41)

🌷  فائدہ :مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جو عام مصیبتیں لوگوں پر آئیں،مثلا قحط، وبائیں ،زلزلے ،ظالموں کا تسلط ،ان سب کا اصل سبب یہ تھاکہ لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی کی ،اور اس طرح یہ مصیبتیں اپنے ہاتھوں مول لیں ،اور ان کا ایک مقصد یہ تھا کہ ان مصائب سے دوچار ہوکر لوگوں کےدل کچھ نرم پڑیں اور وہ اپنے برے اعمال سے باز آجائیں

No comments:

Post a Comment