Wednesday, April 29, 2020

نماز قائم کرنے کے فضائل اور نہ کرنے کی وعیدیں :* قرآنِ مجید اور احادیث میں نماز کے


*سُـــــورٙةبَــقَــرَۃ آیــت نـــمـــبــر03👇🏻*
  ╭·•●✿●•··•●✿●•·•●✿●•·╮                     ⚘بِسـْمِ الـلّٰـهِ الـرَّحـْمـٰنِ الرَّحـِیْم⚘  ╰·•●✿●•··•●✿●•·•●✿●•·╯*═════════════════**الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳)**═════════════════**تــــرجــــمــــۂِ  کٙـــنـــزُالــــعِـــرفٙــان👇🏻**═════════════════* *وہ لوگ جو بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے کچھ(ہماری راہ میں ) خرچ کرتے ہیں ۔**═════════════════* *تٙـــفــــسِــــیـــر صِـــرٙاطُ الــــجِـــنٙـــان👇🏻**═════════════════**{اَلَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ:وہ لوگ جو بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں۔}*یہاں سے لے کر ’’اَلْمُفْلِحُوْنَ‘‘تک کی 3 آیات مخلص مومنین کے بارے میں ہیں جو ظاہری او رباطنی دونوں طرح سے ایمان والے ہیں ، اس کے بعد دو آیتیں ان لوگوں کے بارے میں ہیں جو ظاہری اور باطنی دونوں طرح سے کافر ہیں اور اس کے بعد 13 آیتیں منافقین کے بارے میں ہیں جو کہ باطن میں کافر ہیں اور اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے ہیں۔ آیت کے اس حصے میں متقی لوگوں کا ایک وصف بیان کیا گیا ہے کہ وہ لوگ بغیر دیکھے ایمان لاتے ہیں۔یعنی وہ ان تمام چیزوں پر ایمان لاتے ہیں جو ان کی نگاہوں سے پوشیدہ ہیں اور نبی کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے بارے میں خبر دی ہے جیسے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیا جانا،قیامت کا قائم ہونا،اعمال کا حساب ہونا اور جنت و جہنم وغیرہ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ یہاں غیب سے قلب یعنی دل مراد ہے، اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوں گے کہ وہ دل سے ایمان لاتے ہیں۔
 (مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۳، ص۲۰، تفسیر بیضاوی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۱ / ۱۱۴، ملتقطاً)
 *ایمان اور غیب سے متعلق چند اہم باتیں :*
اس آیت میں ’’ایمان‘‘ اور’’ غیب‘‘ کا ذکر ہوا ہے اس لئے ان سے متعلق چند اہم باتیں یاد رکھیں !
*(1)…*’’ایمان‘‘ اسے کہتے ہیں کہ بندہ سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریات دین (میں داخل) ہیں اور کسی ایک ضرورت ِدینی کے انکار کو کفر کہتے ہیں۔
(بہارِ شریعت، ۱ / ۱۷۲)
*(2)…*’’ عمل‘‘ ایمان میں داخل نہیں ہوتے اسی لیے قرآن پاک میں ایمان کے ساتھ عمل کا جداگانہ ذکر کیا جاتا ہے جیسے اس آیت میں بھی ایمان کے بعدنماز و صدقہ کا ذکرعلیحدہ طور پر کیا گیا ہے۔
*(3)…*’’غیب ‘‘وہ ہے جو ہم سے پوشیدہ ہو اورہم اپنے حواس جیسے دیکھنے، چھونے وغیرہ سے اور بدیہی طور پر عقل سے اسے معلوم نہ کرسکیں۔
*(4)…* غیب کی دو قسمیں ہیں :*(۱)* جس کے حاصل ہونے پر کوئی دلیل نہ ہو۔یہ علم غیب ذاتی ہے اوراللہ  تعالیٰ کے ساتھ خاص ہے اورجن آیات میں غیرُاللہ سے علمِ غیب کی نفی کی گئی ہے وہاں یہی علمِ غیب مراد ہوتا ہے ۔*(۲)* جس کے حاصل ہونے پر دلیل موجود ہو جیسے اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات ،گزشتہ انبیاء کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور قوموں کے احوال نیز قیامت میں ہونے والے واقعات و غیرہ کا علم۔یہ سب اللہ  تعالیٰ کے بتانے سے معلوم ہیں اور جہاں بھی غیرُاللہکیلئے غیب کی معلومات کا ثبوت ہے وہاں اللہ تعالیٰ کے بتانے ہی سے ہوتا ہے۔
(تفسیر صاوی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۱ / ۲۶، ملخصاً)
*(5)…* اللہ تعالیٰ کے بتائے بغیر کسی کیلئے ایک ذرے کا علمِ غیب ماننا قطعی کفر ہے۔
*(6)…"* اللہ تعالیٰ اپنے مقرب بندوں جیسے انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اولیاء عِظام رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِم پر ’’غیب ‘‘کے دروازے کھولتا ہے جیسا کہ خود قرآن و حدیث میں ہے۔ اس موضوع پرمزید کلام سورہ ٔ اٰلِ عمران کی آیت نمبر 179 کی تفسیر میں مذکور ہے ۔
*{وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ:اور نماز قائم کرتے ہیں۔}*آیت کے اس حصے میں متقی لوگوں کا دوسرا وصف بیان کیا گیا کہ وہ نماز قائم کرتے ہیں۔نماز قائم کرنے سے مراد یہ ہے کہ نماز کے ظاہری اور باطنی حقوق ادا کرتے ہوئے نمازپڑ ھی جائے۔نماز کے ظاہری حقوق یہ ہیں کہ ہمیشہ، ٹھیک وقت پر پابندی کے ساتھ نماز پڑھی جائے اورنماز کے فرائض، سنن اور مستحبات کا خیال رکھا جائے اور تمام مفسدات و مکروہات سے بچا جائے جبکہ باطنی حقوق یہ ہیں کہ آدمی دل کوغیرُاللہ کے خیال سے فارغ کرکے ظاہروباطن کے ساتھ بارگاہِ حق میں متوجہ ہواوربارگاہِ الٰہی میں عرض و نیاز اور مناجات میں محو ہو جائے۔
(بیضاوی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۱ / ۱۱۵-۱۱۷، جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۳، ۱ / ۱۸، ملتقطاً)
*نماز قائم کرنے کے فضائل اور نہ کرنے کی وعیدیں :*
            قرآنِ مجید اور احادیث میں نماز کے 

شفاء کی دعائیں

*شفاء کی دعائیں*

 *شدید جسمانی تکلیف سے نجات کی دعا*
 *بِسْمِ اللهِ أَعُوْذُ بِعِزَّةِ اللهِ وَقُدْرَتِهِ مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ وَأُحَاذِرُ*
الله کے نام کے ساتھ، میں پناہ لیتا ہوں الله کی عزت کی اور اس کی قدرت کی، اس شر سے جو میں پاتا ہوں اور جس سے میں ڈرتا ہوں۔
♻ *ہر طرح کی بیماری سے شفاءکا دم*
 *أَسْأَلُ اللهُ الْعَظِیْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ أَنْ یَشْفِیَكَ*
میں عظمت والے الله سے دعا کرتا ہوں، جو عرش عظیم کا رب ہے، کہ وہ تمہیں شفا دے۔
♻ *بیماری میں کمی کی دعا*
 *اَللّٰهُمَّ انْقُصْ مِنَ الْمَرَضِ، وَلَا تَنْقُصْ مِنَ الْأَجْرِ*
اے الله! بیماری کو کم ک ردے اور اجر میں کمی نہ کرنا۔
♻ *عافیت کی دعا*
 *اَللّٰهُمَّ عَافِنِیْ فِی بَدَنِیْ اَللّٰهُمَّ عَافِنِیْ فِیْ سَمْعِیْ اَللّٰهُمَّ عَافِنِیْ فِیْ بَصَرِیْ لَا اِلٰهَ اِلَّا أَنْتَ*
اے الله! میرے جسم کو عافیت عطاکر، اے الله! میرے کان کو عافیت عطا کر، اے الله! میری نگاہ کو عافیت عطا کر، تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔
♻ *مریض کی عیادت کے وقت کی دعائیں*
 *لَا بَأْسَ طَهُوْرٌ اِنْ شَاءَ اللهُ*
کوئی فکر کی بات نہیں۔ ان شاء الله (یہ مرض گناہوں سے) پاک کرنے والا ہے۔
 *بِاسْمِ اللهِ یُبْرِیْكَ وَمِنْ كُلِّ دَاءٍ یَشْفِیْكَ وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ وَشَرِّ كُلِّ ذِیْ عَیْنٍ*
الله کے نام کے ساتھ، وہ آپ کو تندرست کرے گا اور ہر بیماری سے آپ کو شفا دے گا اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے اور ہر نظر بد والے کے شر سے۔
♻ *مصیبت زدہ اور بیمار کو دیکھ کر پڑھنے کی دعا:*
 *اَلْحَمْدُ للهِ الَّذِیْ عَافَانِیْ مِمَّا ابْتَلَاكَ بِهِ وَفَضَّلَنِیْ عَلٰی كَثِیْرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِیْلًا*
تمام تعریفیں اسی ذات کے لیے ہیں جس نے مجھے (اس مصیبت سے) نجات دی جس کے ساتھ اس نے تجھے مبتلا کیا اور مجھے اپنی اکثر مخلوق پر بہت فضیلت دی۔
 *اللہ رب العزت ہمیں روحانی اور جسمانی بیماریوں سے نجات عطا  فرمائے آمین ثم آمین*

سورج کے ساتھ کسی بڑی نشانی کا طلوع ہونا-ظہور امام مہدی اور قریبی علامات

    * سورج کے ساتھ کسی بڑی نشانی کا طلوع ہونا*

  ظہور مہدی سے قبل کی قریبی علامتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب تک سورج کسی اہم ترین نشانی کے ساتھ طلوع نہیں ہوگا اس وقت تک حضرت مہدی کا ظہور نہیں ہوگا
  *951 -عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «لَا يَخْرُجُ الْمَهْدِيُّ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ آيَةً»*
[الفتن لنعيم بن حماد ,1/332]
   یہ روایت اسی سند کے ساتھ مصنف عبدالرزاق میں بھی ہے مگر تھوڑا سا فرق ہے ......المصنف کے الفاظ یہ ہیں
  *لايخرج المهدي حتي تطلع مع الشمس آية...... (مصنف عبدالرزاق جلد ١١ ص ٣٧٣.حديث نمبر ٢٠٧٧٥)*
   یہ روایت اگرچہ مرفوع نہیں ہے لیکن حکماً مرفوع سے کم بھی نہیں ہے نیز علماء نے استنادی حیثیت سے اس روایت کو حسن کہا ہے. بہرحال الفتن لنعیم کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت مہدی کا ظہور اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک کہ کسی عظیم نشانی اور عبرت کے طور پر سورج کا طلوع نہ ہوجائے جبکہ المصنف کے الفاظ یہ کہہ رہے ہیں کہ طلوعِ آفتاب کے ساتھ الگ سے کوئی نشانی ہوگی. بہرحال جوبھی ہو. قدر مشترک یہ بات تو طے ہے کہ ظہور مہدی سے قبل طلوع آفتاب میں کوئی عظیم تغیر ہوگا. سورج تو نکلے گا مگر عام دنوں کی طرح نہیں. بلکہ ایسا خاص انداز ہوگا کہ اسے *آیۃٌ مِنْ آیاتِ اللہ* کہا جاسکے
   اب سوال یہ ہے کہ طلوعِ شمس کے ساتھ جو نشانی ظاہر ہوگی وہ کیا ہے؟ تو اس سلسلے میں ایک اثر تو یہ ہے کہ سورج کے ساتھ ساتھ ایک چمکدار نورانی ستون بھی طلوع ہوگا جیسا کہ الفتن ہی میں ہے کہ
   *قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ بُخْتٍ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فِي رَمَضَانَ آيَةٌ فِي السَّمَاءِ كَعَمُودٍ سَاطِعٍ، وَفِي شَوَّالٍ الْبَلَاءُ، وَفِي ذِي الْقَعْدَةِ الْفَنَاءُ، وَفِي ذِي الْحِجَّةِ يُنْتَهَبُ الْحَاجُّ الْمُحْرِمُ،»*
[الفتن لنعيم بن حماد ,1/225]
  لیکن دوسرے متعدد آثار سے پتہ چلتا ہے کہ ظہور مہدی سے قبل والے رمضان المبارک میں سورج گرھن بھی ہوگا اور چاند گرھن بھی. سورج گرھن نصف رمضان کو ہوگا اور چاند گرھن پہلی رمضان کو...... چنانچہ سنن دارقطنی میں ہے کہ
  *1795 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْإِصْطَخْرِيُّ , ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ , ثنا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ , ثنا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ , عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ , قَالَ: «إِنَّ لَمَهْدِيِّنَا آيَتَيْنِ لَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ , يَنْخَسِفُ الْقَمَرُ لَأَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ , وَتَنْكَسِفُ الشَّمْسُ فِي النِّصْفِ مِنْهُ , وَلَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ»*
[سنن الدارقطني ,2/419]
 دارقطنی کا یہ اثر اگرچہ سند کے اعتبار سے بہت کمزور ہے مگر اوپر والے حسن درجہ کے اثر کے ساتھ اگر ملا لیا جائے تو کسی نہ کسی درجہ میں یہ اثر بھی قابل اعتبار بن جاتا ہے. تاہم بعض آثار میں یہ بھی ہے کہ سورج گرھن اور چاند گرھن نہیں بلکہ اس رمضان میں دونوں بار سورج ہی کو گہن لگے گا چنانچہ الفتن میں ہے..... *قَالَ: وَحُدِّثْتُ عَنْ شَرِيكٍ، أَنَّهُ قَالَ: «بَلَغَنِي أَنَّهُ قَبْلَ خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ تَنْكَسِفُ الشَّمْسُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ مَرَّتَيْنِ»*
  یہاں یہ ضرور خیال رکھنا چاھئے کہ جس رمضان المبارک میں بھی سورج گرہن اور چاند گرہن دونوں ہوجائے اس رمضان کے بعد حضرت مہدی کا ظہور یقینی نہیں ہے بلکہ جب بھی ظہور مہدی ہونے والا ہوگا اس سے پہلے کے رمضان میں یہ دونوں گرھن ضرور ہونگے. دراصل ماضی میں بھی کئی بار ایسے واقعات پیش آچکے ہیں اور مختلف مدعیان مہدویت نے اسی کا سہارا لے کر اپنے آپ کو مہدی جتلانے کی کوشش کی ہے اس لیے ہمیں علامات و خاصے کا فرق ضرور سامنے رکھنا ہوگا تاکہ دھوکہ و فریب کو طشت از بام کرسکیں

الفتن لنعیم کی روایت ہے کہ

   *631 - حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الْمَقْدِسِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَكُونُ صَوْتٌ فِي رَمَضَانَ، وَمَعْمَعَةٌ فِي شَوَّالٍ، وَفِي ذِي الْقَعْدَةِ تَحَازُبُ الْقَبَائِلِ، وَعَامَئِذٍ يُنْتَهَبُ الْحَاجُّ، وَتَكُونُ مَلْحَمَةٌ عَظِيمَةٌ بِمِنًى، يَكْثُرُ فِيهَا الْقَتْلَى، وَتَسِيلُ فِيهَا الدِّمَاءُ، وَهُمْ عَلَى عَقَبَةِ الْجَمْرَةِ»*
[الفتن 

Sunday, April 26, 2020

سردی اور گرمی کی حقیقت



🖋 ⁦بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ


*سردی اور گرمی کی حقیقت*

سائنسی طور پر سرد موسم کی کوئی بھی وجہ بیان کی جاتی ہو لیکن احادیثِ طیّبہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سردی کی حقیقت یہ ہے کہ یہ جہنّم کے سانس لینے کی وجہ سے ہوتی ہے ، چنانچہ حدیث ملاحظہ فرمائیں:
حضرت ابوہریرہؓ نبی کریمﷺکا اِرشاد نقل فرماتے ہیں :
”قَالَتِ النَّارُ:رَبِّ أَكَلَ بَعْضِي بَعْضًا، فَأْذَنْ لِي أَتَنَفَّسْ، فَاَذِنَ لَهَا بِنَفَسَيْنِ، نَفَسٍ فِي الشِّتَاءِ، وَنَفَسٍ فِي الصَّيْفِ، فَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ بَرْدٍ، أَوْ زَمْهَرِيرٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ، وَمَا وَجَدْتُمْ مِنْ حَرٍّ أَوْ حَرُورٍ فَمِنْ نَفَسِ جَهَنَّمَ“
ترجمہ: جہنم نے اللہ تعالیٰ سے درخواست کی کہ اے میرے پروردگار!میرا بعض حصہ بعض کو کھارہا ہے،پس مجھے سانس لینے کی اِجازت مَرحمت فرمائیے ، اللہ تعالیٰ نے اُسے دو سانس لینے کی اِجازت دیدی،ایک سانس سردی میں اور دوسری گرمی میں،پس تم لوگ جو سردی کی ٹھنڈک محسوس کرتے ہو تو وہ جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے اور جو گرمی کی تپش محسوس کرتے ہو وہ بھی جہنم کے سانس لینے کی وجہ سے ہے۔(مسلم:617)
حدیثِ مذکور سے معلوم ہوا کہ سردی اور گرمی کی اصل وجہ جہنّم کا سانس لینا ہے ، اِسی کی وجہ سے سردی اور گرمی کا آنا جانا ہوتا ہے ، پس موسم کی تبدیلی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں چاہیئے کہ ہم لوگ موسمِ سرما میں سردی سے اور گرما میں گرمی سے بچنے کے لئےجس طرح مختلف اسباب اور وسائل اختیار کرتے ہیں اور ان اقدامات پر ہزاروں روپیہ خرچ کرتے ہیں،اسی طرح ہمیں چاہئے کہ آخرت میں شدت کی سردی اور گرمی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے جہنم سے بچنے کے اسباب اختیار کریں

عــورت اپنے شــوہر کے گھر سے خـرچ کرے تو کیسا ہے



•••┄┅┅❂❀•﷽•❀❂┅┅┈•••

        *📚حـــــــدیثِ رســـولﷺ🌴*

*✒عــورت اپنے شــوہر کے گھر سے خـرچ کرے تو کیسا ہے؟💰*

⚡ابو امامہ باہلی رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے خطبہ میں فرماتے سنا: *”عورت اپنے شوہر کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اور کھانا بھی نہیں؟ ۔ آپ نے فرمایا: ”یہ ہمارے مالوں میں سب سے افضل مال ہے“*

⚡ام المومنین عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: *”جب عورت اپنے شوہر کے گھر سے صدقہ کرے تو اسے اس کا اجر ملتا ہے اور اتنا ہی اجر اس کے شوہر کو بھی، اور خزانچی کو بھی، اور ان میں کسی کا اجر دوسرے کے اجر کی وجہ سے کم نہیں کیا جاتا۔ شوہر کو اس کے کمانے کا اجر ملتا ہے اور عورت کو اس کے خرچ کرنے کا“۔*

*🖊وضاحت::*
🔷پہلی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر شوہر کی اجازت کے بیوی خرچ نہیں کر سکتی اور اگلی روایت میں اجازت کی قید نہیں٬ دونوں میں تطبیق اس طرح دی جائے گی کہ اجازت کی دو قسمیں ہیں اجازت قولی اور اجازت حالی ٬ *بعض دفعہ شوہر بغیر اجازت کے بیوی کے کچھ دے دینے پر راضی ہوتا ہے جیسے دیہات وغیرہ میں فقیروں کو عورتیں کچھ غلہ اور آٹا وغیرہ دے دیا کرتی ہیں اور شوہر اس پر ان کی کوئی گرفت نہیں کرتا-*

📚 #جامع_ترمزی::671-670(حسن)
🔍 #زکاة_صدقات_کا_بیان

کم یا ضَرورت سے زیادہ تیز روشنی میں مُطالَعہ کرنا



*کم یا ضَرورت سے زیادہ تیز روشنی میں مُطالَعہ کرنا*

نظر کی کمزوری کا ایک سبب کم یا ضَرورت سے زیادہ تیز روشنی یا غَلَط سَمت  (Direction)  سے آنے والی روشنی میں مُطَالَعہ کرنا بھی ہے کہ اس سے  بینائی متأثر ہوتی ہے لہٰذا مُطَالَعہ کرتے وقت اِس بات کا خیال رکھیں کہ روشنی اوپر سے یا اُلٹی طرف (Opposite Side) سے آئے کہ اِس طرح آنکھوں پر زور کم پڑے گا اور انہیں سہولت رہے گی۔بتی  (Light)  لگانے کا بھی یہی اُصول ہے کہ چھت میں لگائی جائے کہ اس سے خوب روشنی ہوتی ہے۔ پہلے  لوگ لالٹین  زَنجیر سے باندھ کر چھت سے نیچے کی طرف لٹکا دیا کرتے تھےاِس طرح کمرے میں چاروں طرف خوب روشنی ہوتی تھی جبکہ آج کل بتیاں (Lights)  چھت میں لگانے کے بجائے دیواروں پر لگانے کا رَواج ہے جس سے روشنی کم ہو جاتی ہے کیونکہ دیواریں روشنی جذب کر تی ہیں۔یوں ہی آج کل بعض لوگ زیبائش  (Decoration)  کے لیے بتیوں کے اوپر رَنگین پلاسٹک کور  لگا دیتے ہیں اس سے روشنی مزید  کم ہو جاتی ہے اور کم روشنی میں مُطَالَعہ کرنے سے آنکھوں پر وزن پڑتا ہے  اور تھکن ہو جاتی ہے جس کے نتیجےمیں نظر بھی کمزور  ہوتی چلی جاتی  ہے۔

*گرد و غُبار اور گاڑیوں کے دُھوئیں کے مُضِر اَثرات*

نظر کی کمزوری کا ایک باعِث گرد و غُبار اور گاڑیوں کا دُھواں  بھی ہے، اس کے مُضِر اَثرات سے بچنے کے لیے آنکھوں کو دھوتے رہنا چاہیے اور اس کا بہترین حل وقتاً فوقتاً وُضو کر لینا ہے۔

کسی یورپین ڈاکٹر نے ایک مَقالہ لکھا جس کا نام تھا *”آنکھ، پانی، صحت (Eye , Water , Health) “* اِس  مَقالے میں اُس نے  اِس بات پر زور دیا کہ *’’ اپنی آنکھوں کو دن میں کئی بار دھوتے رہو ورنہ خطرناک بیماریوں سے دو چار ہونا پڑے گا۔ آنکھوں کی ایک ایسی بیماری بھی ہے جس میں آنکھوں کی رَطُوبَتِ اَصلیہ  (یعنی اَصلی تَری) کم یا ختم ہو جاتی ہے اور بینائی کمزور ہوتے ہوتے بالآخر مریض اَندھا ہو جاتا ہے۔طِبی اُصُول کے مُطابِق اگر بھنوؤں کو وَقتاً فوقتاً تر کیا جاتا رہے تو اس مَرض سے تَحَفُّظ مل سکتا ہے۔“* اَلْحَمۡدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس یورپین ڈاکٹر کے بیان کردہ طِبی اُصُول سے ہم مسلمانوں کے مذہب کی سچائی اور عُمدگی مَزید واضِح ہوتی ہے کہ ہم روزانہ کئی بار وُضو کی صورت میں اپنی آنکھوں اور دِیگر اَعضاء کے تَحَفُّظ  کا  سامان کر لیتے ہیں ۔

*اپنی آنکھوں کا غَلَط اِستعمال*

★ *نظر کی کمزوری کے اَسباب میں سے ٹی وی، وی سی آر یا کمپیوٹر پر فلمیں ڈرامےدیکھنا،  بِلاضَرورت اپنی یا کسی اور کی  شرمگاہ کی طرف نظر کرنا اور گندگی (پیشاب وغیرہ) دیکھنا بھی ہے۔ان اَسباب سے بچنے کا بہترین حل آنکھوں کا ”قفلِ مدینہ“ لگانا ہے۔* ★

*نظر کمزور ہونے کا ظاہری سبب عُمر کی زیادتی*

نظر کمزور ہونے کا ایک ظاہری سبب عُمر کی زیادتی ہے ۔انسان جب بوڑھا ہو جاتا ہے تو اس کے اَعضاء کمزور ہو جاتے  ہیں۔اَعضاء کی یہ کمزوری دَراصل  موت کا پیغام ہے۔ سیاہ بالوں کے بعد سفید بال ،  جسمانی طاقت کے بعد کمزوری اور سیدھی کمر کے بعد کمر کا جُھکاؤ ،  مَرض ،  آنکھوں اور  کانوں کا تَغَیُّر  (یعنی پہلے نظر اچّھی ہونا پھر کمزور پڑ جانا اور سننے کی طاقت کی دُرُستی کے بعد بہرے  پن کی آمد وغیرہ)  بھی موت کے قاصِد  (Messengers)  ہیں اور پیغام ديتے ہیں کہ زندگی کی مِیعاد ختم ہونے والی ہے۔

نکاح کے لئے بیوی - زنا کے لئے گرل فرینڈ



نکاح کے لئے بیوی - زنا کے لئے گرل فرینڈ
نکاح مباح جزبات کی تکمیل کے لئے - زنا ھوس کی تشکیل کے لئے
نکاح سنت رسول - زنا عمل شیطان
نکاح کرنے والا مسلمانوں میں سے - زنا کرنے والا شیطان میں سے
نکاح سے بقاء - زنا سے بربادی
نکاح سے حیاء -- زنا سے بےحیائی
نکاح پر مبارکیں - زنا پر لعنتیں
نکاح کرنے والا سنت کا پیرو - زنا کرنے والا کفار کا ساتھی
نکاح کرنے والا پر سکون - زنا کرنے والا خائف
نکاح صحت کا پیش خیمہ -- زنا کرنے والے ایڈز کا نشانہ
نکاح کرنے والا رحمت کے سائے میں -- زنا کرنے والا عذاب کی لپیٹ میں
نکاح سے عزتیں محفوظ -- زنا سے عصمتیں برباد
نکاح کا حکم -- زنا کے قریب بھی نہ جاو
نکاح سے عورت کی حفاظت -- زنا عورت کی ذلت
نکاح عورت کو ماں کے عالی مقام پر فائز کرنے کے لیے -- زنا عورت کو ذلت کے گڑھے میں گرانے کے لئے
نکاح کرنے والے کے لئے دعائیں ۔۔۔۔۔۔!!
برکت اور رحمت کی دعائیں - خیر پر جمع ھونے کی دعائیں
زنا کرنے والے کے لئے سزائیں ۔۔۔۔ !!
کنوارے کے لیے کوڑے اور شادی شدہ کو سنگسار ۔۔۔۔!!!!

۔یا اللہ۔۔۔۔!!!!

ھمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اس
-- مبارک سنتِ نکاح ---
کو اپنانے والا بنا دے ۔۔۔
اور
زنا کی لعنت سے
ھماری حفاظت فرما --

آمین۔

جانور پرندے اور کیڑے بھی طبی موت مرتے ہیں مگر ان کی لاشیں کہاں چلی جاتی ہیں ؟؟


*💞جانور پرندے اور کیڑے بھی طبی موت مرتے ہیں مگر ان کی لاشیں کہاں چلی جاتی ہیں ؟؟💞*

*دلچسپ معلومات*

حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ نے سینکڑوں سال قبل دنگ کر دینے والا راز بتاتے ہوئے کیابتایا تھا ؟

 جانئے حیران کن معلومات
امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ نے جانوروں کے بارے میں ایک حیران کر دینے والی بات بتائی آپ نے فرمایا "پرندے،کیڑے اور جانور بھی یقینی طور پر طبی موت مرتے ہیں لیکن ان طبعی موت مرنے والے پرندوں کے مردہ جسم کسی کو نظر نہیں آتے آخر یہ لاشیں کہاں چلی جاتی ہیں ؟ مثلا ہمارے علاقوں میں بےشمار پرندے ،بلیاں ، چوہے اور دوسرے جانور پائے جاتے ہیں یہ جانور بھی اپنی طبی موت مرتے ہیں۔روزانہ ہزاروں پرندے اور دوسرے جانور مرتے ہوں گے *لیکن انکے مردہ جسم ہمیں کہیں نظر نہیں آتےالبتہ ان مردہ جانوروں کی لاشیں ہمیں نظر آتی*
ہیں جو قید میں مر جائیں یا انہیں زہر دے دیا ہو یا شکاری نے یا کسی دوسرے پرندے نے اسے گھائل کیا ہو،آہستہ آہستہ دم نکلتے ہوئے اپنے کسی جانور کو نہیں دیکھا ہوگا یہاں تک کہ کسی چیونٹی کو بھی نہیں۔
*امام جعفر صادقؓ نے فرمایا *"
یہ مردہ اجسام تمھیں اس لئے نظر نہیں آتے کہ چوپایوں ، پرندوں اور دوسرے جانوروں کو اپنی موت کا #علم اللہ کی طرف سے پہلے ہی ہو جاتا ہے وہ اس مقرر وقت سے پہلے پہلے پہاڑوں کی غاروں ، کھووں ، درختوں کے کھوکھلے تنوں ، زمین کے سوراخوں یا گہرے گڑھوں میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں اور وہیں مر جاتے ہیں ۔
یہ اللہ کا نظام ہے جس کی وجہ سے آج انسان سکون سے سانس لے رہا ہے ورنہ اگر باقی جانوروں ،کیڑوں کو چھوڑ کر صرف پرندوں کو لیا جائے تو ایک اندازے کے مطابق دنیا میں پرندوں کی تعداد 700 ارب ہے اگر یہ پرندے سرے عام طبعی موت مرتے تو زمین پر قدم رکھنے تک کی جگہ نہ ملتی ہر طرف انکے مردہ جسم ہوتے جو گندگی اور بے شمار بیماریوں کا سبب بنتے۔
*اور تم اپنے پروردگار کی*
*کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاو گے*

*💞پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائ کے لئے شیئر ضرور کریں💞*

ایک سال کے ختم ہونے اور نئے سال کے داخل ہونے میں ایک مسلمان کے لیے مسرت کا پیغام نہیں ہوتا



*ایک سال کے ختم ہونے اور نئے سال کے داخل ہونے میں ایک مسلمان کے لیے مسرت کا پیغام نہیں ہوتا،*

*خوشی کی سوغات نہیں ہوتی بلکہ احتساب کی دعوت ہوتی ہے،محاسبہ نفس کا پیغام ہوتا ہے،*

*اِس میں اس بات کا ایک انسان کو درس ملتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کے بارے میں سوچے کہ وہ کہاں ہے ؟ کیا کررہا ہے ؟ اورکیا کرنا چاہیے تھا ؟*

*یہ محض ایک سال کا جانا اور دوسرے سال کا آنا نہیں ہے بلکہ ہماری زندگی سے ایک سال کم ہوا ہے اور ہم آخرت سے ایک سال قریب ہوئے ہیں ۔*

*ایسے ہی ایک دن آئے گا کہ ہماری زندگی کی آخری گھنٹی بجے گی اورہم ہمیشہ کے لیے اس دنیا سے چلے جائیں گے ۔*

*جی ہاں یہ دنیا دارفانی ہے، پانی کا بلبلہ ہے،ہماری زندگی محدود ہے اور یہ روزانہ برف کے جیسے پگھل رہی ہے۔*

*عقلمند وہی ہے جواپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے اورکل قیامت کے دن کی تیاری  شروع کردیتا ہے اوربیوقوف وہ ہے جو اپنی خواہشات کے پیچھے لگا رہتا ہے اوراللہ سے امیدیں باندھے رہتا ہے۔*
اور ویسے بھی یہ انگریزی سال ہے ہم مسلمان ہیں ہمارا اسلامی سال محرم سے شروع ہوتا ہے

"رحمن کے بندے وہ ہیں "جو جھوٹ اور باطل کاموں میں شریک نہیں ہوتے، اور جب بیہودہ کاموں کے پاس سے گزرتے ہیں تو (دامن بچاتے ہوئے) نہایت وقار اور متانت کے ساتھ گزر جاتے ہیں" نیو ائیر نائیٹ کی تقاریب کا با ئیکاٹ کیجئے  . نیوائیر منانا مسلمانوں کا شعار نہیں... .یہ دین اسلام کا حصہ نہیں ہے... یہ کس سے مشابہت ہے؟ "جس نے کسی قوم کی مشابھت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے"
(سنن ابی داود  4031)

لوگ رات بھر جو خرافات کرتے ہیں شراب، جوا، آتش بازی، میوزک کنسرٹ، اور دیگر بے حیائی کے کام عروج پر ہوتے ہیں، مائیں، بہنیں، بیٹیاں جس حال میں بے پردہ گھومتی ہیں یہ سب باعث شرم ہے... کفار کی نقالی کر کے کبھی کوئی بھلائی امت مسلمہ کو نہیں مل سکتی.. اسلام میں ایسے لوگ دیوث(بے غیرت) کہلاتے ہیں جو اپنے گھر والوں میں بے حیائی کو فروغ دیتے ہیں اور ان امور سے منع نہیں کرتے... جو خواتین سج دھج کے اپنا بناؤ سنگھار نا محرموں کو دکھاتی پھرتی ہیں انکے لئے بھی سخت وعید آئی ہے.. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
"بد ترین عورتیں وہ ہیں جو (غیر محرم لوگوں کو) بناؤ سنگھار دکھاتی پھرتی ہیں وہ منافق عورتیں ہیں..

جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے لئے کوشاں ہیں انکا انجام کیا ہے؟ "جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے خواہشمند ہیں انکے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اللہ سب کچھ جانتاہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے"
سوره :24:النور،آیت:19.

یاد رکھئیے اللہ کی نافرمانی کرکے آپ کبھی خوش نہیں رہ سکتے اور جب اللہ ناراض ہو تو عذاب مقدر بنتا ہے ایسی قوموں کا... اللہ ہم سب مسلمانوں کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے... آمین

نیو ائیر نائٹ پر نفسانی خواہشات کو ترک کرکے جنّت کی بشارت پائیں



*(نیو ائیر نائٹ پر نفسانی خواہشات کو ترک کرکے جنّت کی بشارت پائیں)*

نیو سال کی آمد پر لوگ جس طرح خوشیاں منانے کا انداز اپناتے ہیں_وہ گناہوں سے بھرپور ہوتا ہے_مثلا_ نیو سال کی خوشی میں فائرنگ کرکے لوگوں کے آرام میں خلل ڈالنا_شراب پی کر دھما چوکڑی کرنا_بائیک کو سلینسر کے بغیر چلا کر شور ڈالنا_میوزک پروگرام رکھنا_ساحلِ سمندر یا تفریحی مقامات پر خوشی کے نام پر گناہوں کا سلسلہ کرنا_وغیرہ وغیرہ یہ تمام امور اللہﷻ و رسولﷺ‎ کی ناراضگی والے ہیں_ اللہﷻ و رسولﷺ‎ کی نافرمانی کو خوشی کہنا_پرلے درجے کی حماقت و نادانی ہے_ اللہﷻ و رسولﷺ‎ کے احکام کی خلاف ورزی کرکے کوئی خوشی خوشی نہیں ہے_بلکہ یہ تو اپنی بربادی پر جشن منانا ہے_اگر خوشی منانا ہی تو وہ طریقہ اپنائیں_جو اسلامی تعلیمات کے مطابق ہو_یاد رکھیں خوشی کا موقع ہو یا غم کا_ان مواقع پر اسلامی احکام مسلمانوں پر سے اٹھ نہیں جاتے_ لہذا ایک مسلمان کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ خوشی یا غم کے مواقع پر اپنے آپکو اسلامی احکام سے آزاد سمجھے_شراب خوشی میں پی جاۓ یا غم میں پی جاۓ وہ بہرحال حرام ہی رہیگی_زہر خوشی میں کھایا جاۓ یا غم میں کھایا جاۓ وہ ہلاک کرے گا_ایسے ہی اللہﷻ و رسولﷺ‎ کی نافرمانی خوشی کے موقع پر کی جاۓ یا غم کے موقع پر کی جاۓ_وہ جھنّم میں لے جانے والی ہے_ لہذا خوشی کے نام پر گناہوں کا سلسلہ کرکے جھنّم کی راہ نہ چلیں_بلکہ خوشی منانے کے لیۓ  لاکھ نفس گناہ کرنے پر ابھارے_لیکن آخرت میں ربﷻ کی بارگاہ میں کھڑے ہونے سے ڈرتے ہوۓ نفسانی خواہش کو کچل دیں_اور جنّت ٹھکانہ بنائیں_اللہﷻ قرآن میں ارشاد فرماتا ہے_

”واما من خاف مقام ربہ ونھی النفس عن الھوی_فان الجنة ھی المأوی_اور جو رب کی بارگاہ میں کھڑے ہونے سے ڈرے اور نفس کو خواہش سے روکے_اسکا ٹھکانہ جنت ہے_“

اللہ تعالی مصائب اور آزمائشیں کیوں بھیجتا ہے ؟



💫  *اللہ تعالی مصائب اور آزمائشیں کیوں بھیجتا ہے ؟* 💫

  وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ( السجدة: 21)

👈  ترجمہ: اور اس بڑے عذاب سے پہلے بھی ہم انہیں کم درجے کے عذاب کا مزہ بھی ضرور چکھائیں گے،شاید یہ باز آجائیں۔

🌷  فائدہ: یعنی آخرت کے بڑے عذاب سے پہلے اسی دنیا میں انسان  کو چھوٹی چھوٹی مصیبتیں اس لیے پیش آتی ہیں کہ وہ اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرکے اپنے گناہوں سے باز آجائے ۔ سبق یہ دیا گیا ہے کہ دنیا میں پیش آنے والی مصیبتوں کے وقت اللہ تعالیٰ سے رجوع کرکے اپنے گناہوں سے توبہ کرنی چاہیےاوراپنےطرز عمل کی اصلاح کرنی چاہیے

پھر قرآن مجید میں ہے :

👈  ترجمہ : : ہم نے ان سب کو ان کے گناہوں کی وجہ سےپکڑمیں لیا ،چناں چہ ان میں سے کچھ وہ تھے جن پر ہم نےپتھراؤ کرنے والی ہَوا بھیجی،اور کچھ وہ تھے جن کو ایک چنگھاڑ نے آپکڑا ،اور کچھ وہ تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا،اور کچھ وہ جنہیں ہم نے پانی میں غرق کردیا ۔ اور اللہ ایسا نہیں تھا کہ ان پر ظلم کرتا ،لیکن یہ لوگ خود اپنی جانوں پر ظلم کیا کرتے تھے۔  (العنكبوت: 40)

🌷  فائدہ:مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی ایسا نہیں ہےکہ ان لوگوں کو بے قصور وبلا گناہ ہی عذاب دیتا ،بلکہ ان لوگوں نے گناہوں کا ارتکاب کرکےخود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیاتھا اور عذاب ِالٰہی کےمستحق ہوئے تھے (تفسير الجلالين ص: 526)

قرآن کریم میں ایک اور جگہ ارشاد ہے :

👈  ترجمہ: کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ وہ ہر سال ایک دو مرتبہ کسی آزمائش میں مبتلا ہوتے ہیں ،پھر بھی وہ نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ کوئی سبق حاصل کرتے ہیں ؟
(التوبة: 126)

پھر قرآن مجید میں فرمایا :

👈  ترجمہ: لوگوں نے اپنے ہاتھوں جو کمائی کی اس کی وجہ سے خشکی اور تری میں فساد پھیلا،تاکہ انہوں نے جو کام کیے ہیں اللہ تعالیٰ ان میں سے کچھ کا مزہ انہیں چکھائے ، شاید وہ باز آجائیں۔ ( الروم: 41)

🌷  فائدہ :مطلب یہ ہے کہ دنیا میں جو عام مصیبتیں لوگوں پر آئیں،مثلا قحط، وبائیں ،زلزلے ،ظالموں کا تسلط ،ان سب کا اصل سبب یہ تھاکہ لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی کی ،اور اس طرح یہ مصیبتیں اپنے ہاتھوں مول لیں ،اور ان کا ایک مقصد یہ تھا کہ ان مصائب سے دوچار ہوکر لوگوں کےدل کچھ نرم پڑیں اور وہ اپنے برے اعمال سے باز آجائیں

کتبِ حنفیہ کے رموز /اشارات


*کتبِ حنفیہ کے رموز /اشارات:*
====================

*دلچسپ معلومات*

 *1 "له" اس سے* *"لابي حنيفة" كی طرف اشاره  ہوتا ہے۔*

 *2۔"عندہ" اس سے پہلے اگر کسی اور فقیہ کا ذکر نہ ہو تو اس سے امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔*

 *3۔ "عندہ وعنہ" ان دونوں میں سے "عندہ"سے مسلک کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ یہ مثلا امام صاحب کا مسلک ہے، جبکہ "عنہ"سے روایت کی طرف اشارہ ہوتا ہےکہ یہ امام صاحب کی ایک روایت ہے۔*

 *4۔ "لھما/عندھما/مذھبھما" ان الفاظ سے امام ابویوسف و امام محمد کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔*

 *5۔ "اصحابنا" اس لفظ سے تین ائمہ(امام ابوحنیفہ، امام ابویوسف اور امام محمد رحمة اللہ علیہم) مراد ہوتے ہیں۔*

 *6۔ "الصاحبین/الصاحبان" سے امام ابویوسف اور امام محمد مراد ہوتے ہیں۔*

 *7۔ "الشیخین/الشیخان" سے امام ابوحنیفہ اور امام ابویوسف مراد ہوتے ہیں۔*

 *8۔ "الطرفین/الطرفان" سے  امام ابوحنیفہ اور امام محمد کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔*

*9۔ "الثانی" سے امام ابویوسف  مراد ہوتے ہیں۔*

 *10۔ "الثالث"سے امام محمد مراد ہوتے ہیں۔*

 *11۔ "المشایخ" سے ان فقہاء کی طرف اشارہ ہوتا ہے جن کو امام ابوحنیفہ سے ملاقات کا شرف حاصل نہ ہوسکا ہو۔*

*12۔ "قالوا" یہ لفظ وہاں استعمال کیا جاتا ہے جہاں مشایخ کا اختلاف ہو۔*

 *13۔ "ح"  کتبِ حنفیہ میں اس حرف سے شیخ حلبی  کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔*

 *14۔ "الکتاب" سے مختصر القدوری کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔*

 *15. "المتون الثلاثہ" سے مختصر القدوری، وقایہ اور کنز الدقائق کی طرف اشارہ ہوتا ہے.*

*اگر آپ کے ذہن میں ان کے علاوہ کتب حنفیہ میں استعمال ہونے والے کچھ رموز و اشارات ہیں یا کوئی غلطی ہو تو ہمیں ضرور آگاہ فرمائیں.*

_ جمعہ کی نماز میں حاضر ہونے کے فضائل


♻Ⓜ♻
🌹_ جمعہ کی نماز میں حاضر ہونے کے فضائل _🌹

جمعہ کی نماز  ایک عظیم اور فضیلت والی نماز ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس میں حاضر ہونے والوں کیلئے احادیث طیبہ میں بہت کثرت سے فضائل ذکر کیے گئے ہیں ، ذیل میں چند فضائل ملاحظہ فرمائیں :

🌸 جمعہ سے جمعہ تک گناہوں کی معافی :
جو شخص جمعہ کے دن غسل کرکے اپنے کپڑوں میں سے اچھے کپڑے پہنے اور اگر میسّر ہو تو خوشبو لگائے پھر جمعہ میں آئے، وہاں لوگوں کی گردن نہ پھلانگے، پھر جتنی اللہ نے اُس کے مقدّر میں لکھی ہو (یعنی حسبِ توفیق) نماز پڑھے، پھر جب اِمام (خطبہ کیلئے) نکلے تو خاموش رہے، یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوجائے تو یہ اس کے اِس جمعہ اور پچھلے جمعہ کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔ (ابوداؤد:343)

🌼 دس دن کے گناہوں کی  معافی :
جو غسل کرکے جمعہ میں آیا اور حسبِ توفیق نماز پڑھی پھر اِمام کے خطبہ سے فارغ ہونے تک خاموش رہا اور اُس کے ساتھ نماز پڑھی تو اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک ، بلکہ اس سے تین دن زیادہ تک کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ (مسلم:857)

🌺 جمعہ میں جلدی آنے والوں کی بالترتیب فضیلت :
جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں، اور ایک ایک کرکے شروع میں آنے والوں کے نام لکھتے ہیں (یعنی جو شخص مسجد میں اوّل وقت آتا ہے، پہلےاُس کا نام ، پھر اُس کے بعد جو پہلے آتا ہے اُس کا نام لکھتے ہیں) وہ شخص جو مسجد میں اوّل وقت آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص قربانی کیلئے اونٹ بھیجتا ہے، پھر اُس کے بعد جو جمعہ میں آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص قربانی کیلئے دُنبہ بھیجتا ہے، پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص صدقہ میں مرغی دیتا ہے، پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہےوہ صدقہ میں انڈا دینے والوں کی طرح ہوتا ہے۔ پھر جب اِمام منبر پر آتا ہے تو وہ اپنےصحیفے (نام لکھنے کے اندراج نامے) لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سننے لگ جاتے ہیں۔ (بخاری:929)

💝 ایک سال کے صیام و قیام کا ثواب :
جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور اپنے سر کو دھوئے اور خوب جلدی جائے (تاکہ) شروع سے خطبہ پالےاور پیدل جائے، سوار نہ ہو اور اِمام کے قریب بیٹھے اور خطبہ سنے، نیز کوئی بیہودہ بات زبان سے نہ نکالے تو اُس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور ایک سال کی عبادت کرنے کا ثواب لکھا جائے گا۔ (ابوداؤد:345)

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

*🏡گھر میں کثرت سے قرآن* *کی* *تلاوت کرنا*


🎀🎀🎀⛺🎀🎀🎀
 *🥀السلام علیکم و رحمۃ اللہ* *وبرکا* 🥀

*🏡گھر میں کثرت سے قرآن*
 *کی* *تلاوت کرنا*

 قرآن گھر کو خوشبو داراور پاک و صاف رکھتا ہے ,اور شیطان کو گھر سے نکال بھگاتا ہے, چنانچہ حضرت ابو موسى'اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ
 *نبی کریم ﷺنے فرمایا* :

🔰"قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال سنگترے (نارنجی) کی سی ہے کہ اسکا ذائقہ بھی عمدہ ہوتا ہے اور خوشبو بھی عمدہ, اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال کھجور کی سی ہے, کہ اسکا ذائقہ تو عمدہ ہوتا ہے مگر اس میں خوشبو نہیں ہوتی ,اورقرآن پڑھنے والے منافق کی مثال گل ریحان کی سی ہے کہ اس کی خوشبو عمدہ ہوتی ہے مگر ذائقہ کڑوا ہوتا ہے ,

🔰 اورقرآن نہ پڑھنے والےمنافق کی مثال اندرائن (کے پھل) جیسی ہے کہ اس کا ذائقہ بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس میں خوشبو بھی نہیں ہوتی "
 ( صحیح بخاری ومسلم)

 *🏡گھر میں سورۂ بقرہ کی* *تلاوت کرنا*

جب آپ یہ محسوس کریں کہ آپ کے گھر میں مشکلات بڑھ گئی ہیں ,آوازیں بلند ہونے لگی ہیں ,اور سرکشی وعناد پیدا ہوگئی ہے تویہ جان لیں کہ شیطان وہاں ضرور موجود ہے ,اسلئے آپ کو چاہئے کہ اسے بھگانے اور دور کرنے کی کوشش کریں ,لیکن سوال یہ ہے کہ وہ کیسے بھاگے گا, اس سوال کا جواب آپ کو اللہ کے رسول ﷺ دے رھے ہیں ,آپ نے فرمایا

  🌲"ہرچیز کی کوئی چوٹی ہوتی ہے (جو سب سے اوپراور بالاتر ہوتی ہے )اورقرآن کی چوٹی سورۂ بقرہ ہے اور شیطان جب سورۂ بقرہ کی تلاوت ہوتے ہوئے سنتا ہے تو اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جہاں سورۂ بقرہ کی تلاوت ہوتی ہے ".

🌲حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسولﷺنے فرمایا
(لا تجعلوابیوتکم قبورا فإن البیت الذی تقرأ فیہ سورۃ البقرۃ لا یدخلہ الشیطان )
"اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ(بلکہ اپنے گھروں کو تلاوت قرآن سے معمور رکھو)کیونکہ جس گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی جاتی ہے اس گھر میں شیطان نہیں آسکتا "

🔥 *شيطاني آواز سے گھر* *کو پاک رکھنا*🔥

🌼فرمان باری تعالى ہے وَاسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ *بِصَوْتِكَ*

اور ان ميں سے تو جسے بھی اپنی آواز سے بہکا سکتا ہے بہکالے " (سورۃ اسراء:64)

مجاهد رحمة الله عليہ کہتے ہیں شیطان کی آوازگانا ہے
حضرت ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا :

🌲 *رسول ﷺنے فرمایا* :

"میری امت میں ایسے لوگ پیدا ہوں گے جوزنا ,ریشم ,شراب اور آلات موسیقی کو حلال سمجھ لیں گے "(صحیح بخاری)

🌸🌸🌸🎍🌸🌸🌸

قرآن مجید کو پڑھنے اور حفظ کرنے کا طریقہ


أعوذُ بِٱللَّهِ مِنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ ٱلرَّجِيمِ
🌸🌼🌸﷽🌸🌼🌸

💓💖قرآن مجید کو پڑھنے اور حفظ کرنے کا طریقہ💖💓

📖 اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا 📖
💫یقیناً فجر کے وقت قرآن کا پڑھا جانا مشہود ہے💫
✨(سورۃ اسراء ۔ آیت 78)✨

گویا فجر کا وقت نماز اور قرأت کے اعتبار سے خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ رات بھر جسمانی اور ذہنی آرام کے بعد فجر کے وقت انسان تازہ دم ہوتا ہے۔
📚📚📚📚📚📚
تلاوت قرآن کریم جاری رکھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر عمل کریں: قرآن کریم کی ہمیشہ تلاوت کرتے رہو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یقیناً قرآن کریم لگام دار اونٹ سے بھی زیادہ تیز نکل کر  جانے والا ہے۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روايت كيا ہے اور آپ صلی اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ السَّفَرَةِ الْکِرَامِ الْبَرَرَةِ، وَالَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَيَتَتَعْتَعُ فِيْهِ، وَهُوَ عَلَيْهِ شَاقٌّ لَهُ أَجْرَانِ.

وَفِي رِوايَةٍ: وَالَّذِي يَقْرَأُ وَهُوَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ لَهُ أَجْرَانِ.
متفق عليه و هذا لفظ مسلم.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی ﷲ عنھا روایت فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قرآن مجید کا ماہر معزز و محترم فرشتوں اور معظم و مکرّم انبیاء علیہم السلام کے ساتھ ہوگا اور وہ شخص جو قرآن پڑھتا ہو لیکن اس میں اٹکتا ہو اور (پڑھنا) اس پر (کند ذہن یا موٹی زبان ہونے کی وجہ سے) مشکل ہو اس کے لئے بھی دوگنا اجر ہے۔

”ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ شخص جو قرآن پڑھتا ہے حالانکہ یہ پڑھنا اس کے لئے سخت مشکل ہو، اس کے لئے دو اجر ہیں۔“

🌴🕋🌴🕋🌴🕋🌴

جمعے کے دن کی غلط فہمیاں


♻️Ⓜ️♻️

   🌴🌹 بِسْــــــمِ الْلــّٰــهِ الـْـرَّحْـمـٰــنِ الـْـرَّحِیــمْ 🌹🌴

{اِنَّ اللّٰهَ وَ مَلَآئِكَتَهُ يُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِىِّ. يٰآاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَيْهِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِيْماً}

           {صَلَّى اللّٰهُ عَلَى النَّبِىِّ الْاُمِّىِّ وَسَلِّمْ}

             {جمعے کے دن کی غلط فہمیاں}

⚡ہمارے مذہب میں تمام دن اللہ تبارک و تعالٰی کے عطا کردہ ہیں، مگر جمعہ کا دن ایک خاص اہمیت رکھتا ہے، جمعہ کے دن اللہ تبارک و تعالٰیٰ خاص رحمت اور انعام عطا فرماتے ہیں، اللہ تبارک و تعالٰی نے جمعہ کے فضائل کے بارے میں قرآن شریف میں جمعہ کے نام کی ایک پوری سورۃ سورۃ جمعہ نازل فرمائی ہے !

⚡جس طرح کسی بھی کام یا تہوار کے کچھ مخصوص آداب ہوتے ہیں جمعہ کے دن کے لئے بھی کچھ ایسے اعمال ہیں جن کا ہمیں خاص خیال کرنا چاہئیے، جمعہ کے دن کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو دھیرے دھیرے ہمارے معاشرے میں ترویج پارہی ہیں، حالانکہ وہ اصولاً غلط ہیں اور ان کی روک تھام کے لئے ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے !

⚡ہماری غلطی :/ بعض لوگ نماز جمعہ کاہلی اور سستی کی وجہ سے چھوڑ دیتے ہیں، حالانکہ نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے کہ : خبردار ! لوگ جمعہ چھوڑ نے سے رک جائیں یا پھر اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر یہ لوگ غافلین میں سے ہوجائیں گے ! (رواه مسلم 865)

⚡ہماری غلطی :/ خطبہ جمعہ میں شریک ہونے میں غفلت اور سستی سے کام لینا، بعض لوگ خطبہ کے دوران مسجد پہنچتے ہیں اور بعض کا تو یہ حال ہوتا ہے اس وقت مسجد پہنچتے ہیں جب جمعہ کی نماز شروع ہوجاتی ہے !

⚡ہماری غلطی :/ جمعہ کا غسل چھوڑنا، خوشبو کا استعمال نہ کرنا، مسواک کا اہتمام نہ کرنا، اسی طرح جمعہ کے دن اچھے کپڑے زیب تن نہ کرنا !

⚡ہماری غلطی :/ اذان جمعہ کے بعد خرید و فروخت کرنا :/ ارشاد باری تعالیٰ ہے : مومنو ! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے گی تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو اور خرید و فروخت ترک کردو، اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے ! (سورۃ الجمعہ آیت نمبر:9)

⚡ہماری غلطی :/ جمعہ کے دن  خطبے  کے وقت نماز پڑھنا یا پھر ادھر ادھر دیکھنا ،بلکہ مودب بیٹھنا ضروری ہے!

⚡ہماری غلطی :/ دو خطبوں کے درمیان چپ چاپ دل میں دعا مانگ سکتے ہیں یہ دن باقی دنوں سے افضل ضرور ہے، وجہ جمعہ کی نماز ہے

⚡ہماری غلطی :/ جمعہ کے دن پہلی اذان کے بعد ہی خرید و فروخت بند کرکے مسجد پہنچنا ضروری ہے، دوسری اذان کے بعد تو ثواب والے فرشتہ رجسٹر بند کرکے اندر چلے جاتے ہے!

⚡ہماری غلطی :/ جمعہ کی نماز صرف مردوں کی ہوتی ہے، عورتوں کی نہیں، عورتیں اپنے اپنے گھروں میں نارمل طریقے سے ظہر کی نماز ادا کریں گی !

⚡ہماری غلطی :/ جمعہ کی نماز میں 2 نہیں بلکہ 14 رکعاتیں ہوتی ہیں، چار سنت ، دو جمعہ کے فرض ، چار سنت ، دو سنت ، دو نفل ، یہ کل 14 رکعاتیں ہوئی!

⚡اللہ تبارک و تعالٰی ہمیں اور پوری امت مسلمہ کو جمعہ کی فضیلت اور اہمیت کی سمجھ عطاء فرمائے اور جمعہ کے دن میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی توفیق عطاء فرمائے ! آمین یارب العالمین۔

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

Saturday, April 25, 2020

جمعہ کی نماز میں حاضر ہونے کے فضائل


♻Ⓜ♻
🌹_ جمعہ کی نماز میں حاضر ہونے کے فضائل _🌹

جمعہ کی نماز  ایک عظیم اور فضیلت والی نماز ہے ، یہی وجہ ہے کہ اس میں حاضر ہونے والوں کیلئے احادیث طیبہ میں بہت کثرت سے فضائل ذکر کیے گئے ہیں ، ذیل میں چند فضائل ملاحظہ فرمائیں :

🌸 جمعہ سے جمعہ تک گناہوں کی معافی :
جو شخص جمعہ کے دن غسل کرکے اپنے کپڑوں میں سے اچھے کپڑے پہنے اور اگر میسّر ہو تو خوشبو لگائے پھر جمعہ میں آئے، وہاں لوگوں کی گردن نہ پھلانگے، پھر جتنی اللہ نے اُس کے مقدّر میں لکھی ہو (یعنی حسبِ توفیق) نماز پڑھے، پھر جب اِمام (خطبہ کیلئے) نکلے تو خاموش رہے، یہاں تک کہ نماز سے فارغ ہوجائے تو یہ اس کے اِس جمعہ اور پچھلے جمعہ کے درمیان کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا۔ (ابوداؤد:343)

🌼 دس دن کے گناہوں کی  معافی :
جو غسل کرکے جمعہ میں آیا اور حسبِ توفیق نماز پڑھی پھر اِمام کے خطبہ سے فارغ ہونے تک خاموش رہا اور اُس کے ساتھ نماز پڑھی تو اس جمعہ سے گزشتہ جمعہ تک ، بلکہ اس سے تین دن زیادہ تک کے گناہ معاف کردیے جائیں گے۔ (مسلم:857)

🌺 جمعہ میں جلدی آنے والوں کی بالترتیب فضیلت :
جب جمعہ کا دن آتا ہے تو فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہوجاتے ہیں، اور ایک ایک کرکے شروع میں آنے والوں کے نام لکھتے ہیں (یعنی جو شخص مسجد میں اوّل وقت آتا ہے، پہلےاُس کا نام ، پھر اُس کے بعد جو پہلے آتا ہے اُس کا نام لکھتے ہیں) وہ شخص جو مسجد میں اوّل وقت آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص قربانی کیلئے اونٹ بھیجتا ہے، پھر اُس کے بعد جو جمعہ میں آتا ہے اُس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص قربانی کیلئے دُنبہ بھیجتا ہے، پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص صدقہ میں مرغی دیتا ہے، پھر اُس کے بعد جو شخص آتا ہےوہ صدقہ میں انڈا دینے والوں کی طرح ہوتا ہے۔ پھر جب اِمام منبر پر آتا ہے تو وہ اپنےصحیفے (نام لکھنے کے اندراج نامے) لپیٹ لیتے ہیں اور خطبہ سننے لگ جاتے ہیں۔ (بخاری:929)

💝 ایک سال کے صیام و قیام کا ثواب :
جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور اپنے سر کو دھوئے اور خوب جلدی جائے (تاکہ) شروع سے خطبہ پالےاور پیدل جائے، سوار نہ ہو اور اِمام کے قریب بیٹھے اور خطبہ سنے، نیز کوئی بیہودہ بات زبان سے نہ نکالے تو اُس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور ایک سال کی عبادت کرنے کا ثواب لکھا جائے گا۔ (ابوداؤد:345)

🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰🔰

جمعہ کے دن کی سنتیں


✨  جمعہ کے دن کی سنتیں
🔘 غسل کرنابخاری،الدھن الجمعۃ، حدیث نمبر:۸۳۴۔
🔘 مسواک کرناابن ماجہ،ماجاء فی الزینۃ یوم الجمعۃ، حدیث نمبر:۱۰۸۸۔
🔘 صاف کپڑے پہنناسنن ابوداؤد،فی الغسل یوم الجمعۃ، حدیث نمبر:۲۹۰۔
🔘 ناخن کاٹناشعب الایمان،باب یقلم اظفارہ،یقص شاربہ یوم، حدیث نمبر:۲۶۴۵۔
🔘 خوشبو لگانا (تیل بھی لگاسکتے ہیں اور اسکی دلیل اسی حدیث میں موجود ہے)بخاری،الدھن للجمعۃ، حدیث نمبر:۸۳۴
🔘 سورہ کہفالسنن الكبري للبيهقي باب فضل الجمعة، حدیث نمبر:۶۰۸جلدنمبر:۱/۲۰۵
🔘 زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھناابوداود، بَاب فَضْلِ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَلَيْلَةِ الْجُمُعَةِ، حدیث نمبر:۸۸۳۔