Wednesday, April 29, 2020

سورج کے ساتھ کسی بڑی نشانی کا طلوع ہونا-ظہور امام مہدی اور قریبی علامات

    * سورج کے ساتھ کسی بڑی نشانی کا طلوع ہونا*

  ظہور مہدی سے قبل کی قریبی علامتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جب تک سورج کسی اہم ترین نشانی کے ساتھ طلوع نہیں ہوگا اس وقت تک حضرت مہدی کا ظہور نہیں ہوگا
  *951 -عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: «لَا يَخْرُجُ الْمَهْدِيُّ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ آيَةً»*
[الفتن لنعيم بن حماد ,1/332]
   یہ روایت اسی سند کے ساتھ مصنف عبدالرزاق میں بھی ہے مگر تھوڑا سا فرق ہے ......المصنف کے الفاظ یہ ہیں
  *لايخرج المهدي حتي تطلع مع الشمس آية...... (مصنف عبدالرزاق جلد ١١ ص ٣٧٣.حديث نمبر ٢٠٧٧٥)*
   یہ روایت اگرچہ مرفوع نہیں ہے لیکن حکماً مرفوع سے کم بھی نہیں ہے نیز علماء نے استنادی حیثیت سے اس روایت کو حسن کہا ہے. بہرحال الفتن لنعیم کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت مہدی کا ظہور اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک کہ کسی عظیم نشانی اور عبرت کے طور پر سورج کا طلوع نہ ہوجائے جبکہ المصنف کے الفاظ یہ کہہ رہے ہیں کہ طلوعِ آفتاب کے ساتھ الگ سے کوئی نشانی ہوگی. بہرحال جوبھی ہو. قدر مشترک یہ بات تو طے ہے کہ ظہور مہدی سے قبل طلوع آفتاب میں کوئی عظیم تغیر ہوگا. سورج تو نکلے گا مگر عام دنوں کی طرح نہیں. بلکہ ایسا خاص انداز ہوگا کہ اسے *آیۃٌ مِنْ آیاتِ اللہ* کہا جاسکے
   اب سوال یہ ہے کہ طلوعِ شمس کے ساتھ جو نشانی ظاہر ہوگی وہ کیا ہے؟ تو اس سلسلے میں ایک اثر تو یہ ہے کہ سورج کے ساتھ ساتھ ایک چمکدار نورانی ستون بھی طلوع ہوگا جیسا کہ الفتن ہی میں ہے کہ
   *قَالَ عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ بُخْتٍ: وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فِي رَمَضَانَ آيَةٌ فِي السَّمَاءِ كَعَمُودٍ سَاطِعٍ، وَفِي شَوَّالٍ الْبَلَاءُ، وَفِي ذِي الْقَعْدَةِ الْفَنَاءُ، وَفِي ذِي الْحِجَّةِ يُنْتَهَبُ الْحَاجُّ الْمُحْرِمُ،»*
[الفتن لنعيم بن حماد ,1/225]
  لیکن دوسرے متعدد آثار سے پتہ چلتا ہے کہ ظہور مہدی سے قبل والے رمضان المبارک میں سورج گرھن بھی ہوگا اور چاند گرھن بھی. سورج گرھن نصف رمضان کو ہوگا اور چاند گرھن پہلی رمضان کو...... چنانچہ سنن دارقطنی میں ہے کہ
  *1795 - حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْإِصْطَخْرِيُّ , ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَوْفَلٍ , ثنا عُبَيْدُ بْنُ يَعِيشَ , ثنا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شِمْرٍ , عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ , قَالَ: «إِنَّ لَمَهْدِيِّنَا آيَتَيْنِ لَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ , يَنْخَسِفُ الْقَمَرُ لَأَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ , وَتَنْكَسِفُ الشَّمْسُ فِي النِّصْفِ مِنْهُ , وَلَمْ تَكُونَا مُنْذُ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ»*
[سنن الدارقطني ,2/419]
 دارقطنی کا یہ اثر اگرچہ سند کے اعتبار سے بہت کمزور ہے مگر اوپر والے حسن درجہ کے اثر کے ساتھ اگر ملا لیا جائے تو کسی نہ کسی درجہ میں یہ اثر بھی قابل اعتبار بن جاتا ہے. تاہم بعض آثار میں یہ بھی ہے کہ سورج گرھن اور چاند گرھن نہیں بلکہ اس رمضان میں دونوں بار سورج ہی کو گہن لگے گا چنانچہ الفتن میں ہے..... *قَالَ: وَحُدِّثْتُ عَنْ شَرِيكٍ، أَنَّهُ قَالَ: «بَلَغَنِي أَنَّهُ قَبْلَ خُرُوجِ الْمَهْدِيِّ تَنْكَسِفُ الشَّمْسُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ مَرَّتَيْنِ»*
  یہاں یہ ضرور خیال رکھنا چاھئے کہ جس رمضان المبارک میں بھی سورج گرہن اور چاند گرہن دونوں ہوجائے اس رمضان کے بعد حضرت مہدی کا ظہور یقینی نہیں ہے بلکہ جب بھی ظہور مہدی ہونے والا ہوگا اس سے پہلے کے رمضان میں یہ دونوں گرھن ضرور ہونگے. دراصل ماضی میں بھی کئی بار ایسے واقعات پیش آچکے ہیں اور مختلف مدعیان مہدویت نے اسی کا سہارا لے کر اپنے آپ کو مہدی جتلانے کی کوشش کی ہے اس لیے ہمیں علامات و خاصے کا فرق ضرور سامنے رکھنا ہوگا تاکہ دھوکہ و فریب کو طشت از بام کرسکیں

الفتن لنعیم کی روایت ہے کہ

   *631 - حَدَّثَنَا أَبُو يُوسُفَ الْمَقْدِسِيُّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَكُونُ صَوْتٌ فِي رَمَضَانَ، وَمَعْمَعَةٌ فِي شَوَّالٍ، وَفِي ذِي الْقَعْدَةِ تَحَازُبُ الْقَبَائِلِ، وَعَامَئِذٍ يُنْتَهَبُ الْحَاجُّ، وَتَكُونُ مَلْحَمَةٌ عَظِيمَةٌ بِمِنًى، يَكْثُرُ فِيهَا الْقَتْلَى، وَتَسِيلُ فِيهَا الدِّمَاءُ، وَهُمْ عَلَى عَقَبَةِ الْجَمْرَةِ»*
[الفتن 

No comments:

Post a Comment